Ek haseen khawab episode 3 written by Aqsa

  ایک حسین خواب 

مصنفہ : اقصیٰ صدیق

Ek haseen khawab
Urdu story love 

یہ تو بہت اچھی بات ہے اس نے مسکرا کر کہا - کچھ لمحوں کے لیے ان دونوں کے درمیان خاموشی چھا گئ پھر وہ مسکراتے ہوئے بولا یہاں کا ماحول بہت اچھا ہے ہلکا ہلکا میوزک بہت سکون دیتا ہے مگر یہاں کی ایک اور چیز بھی بہت اٹریکٹو ہے وہ کچھ لمحے کے لیے رکا یوژلی نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا تو وہ مسکراتے ہوئے بولا آپ کے چہرے کا سفید رنگ مجھے بہت پسند ہے ایسے لوگ اچھا شگن سمجھے جاتے ہیں اور مجھے ایسے لوگوں سے مل کر بہت خوشی ہوتی ہے - یوژلی نے اپنی چھوٹی چھوٹی آنکھیں مزید سکیڑ کر اس کی طرف جانچتی نظروں سے دیکھا اور خفگی بھرے انداز میں بولی کیا آپ میرا مذاق اڑا رہے ہو - وہ اپنے دونوں بازوں میز پر رکھ کر آگے کو جھکتے ہوئے بولا نہیں بالکل نہیں میں نے بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو اپنی خاندان کے لئے اچھا شگن ثابت ہوئے ہیں - یوژلی اسی کی طرح میز پر بازو رکھ کر اس کے چہرے کو دیکھتے ہوئے کڑوے لہجے میں بولی میرے وجود پر یہ سفید دھبے برص کے نشان ہیں - میرے آس پاس رہنے والے لوگوں نے بیس سال مجھے یہی بتایا ہے کہ یہ بدشگنی کی علامت ہے میرا پورا وجود نحوست کی علامت ہے لوگ میرے ساتھ بات نہیں کرتے کہ کہیں میری نحوست ان پر نہ پڑ جائے اور آج بیس سال بعد تم ایک نئی بات بتا رہے ہو - اگر تم مجھے بہلانے کی کوشش کر رہے ہو تو یہ ناممکن ہے کیونکہ میری پوری زندگی لوگوں کی باتوں کا ثبوت ہے - جانتے نہیں جانتے کہ جب میں پیدا ہوئی تو میرے باپ پر جو بینک منیجر تھا ایک بہت بڑی رقم کی چوری کا الزام لگا - میرا باپ برداشت نہ کر سکا اور  اس نے خودکشی کر لی - میری ماں بابا کے ڈیتھ کے صدمے کی وجہ سے بیمار رہنے لگی وہ اس سب کی وجہ میری نحوست کو گردانتی ہے - وہ مجھے کسی کوڑا دان یا ان لوگوں کو بیچ  دینا چاہتی تھی جو میرے جیسے بچوں کی ہڈیوں کی دوائی بنا کر بیچتے ہیں مگر نانو نہیں مانی وہ مجھے اپنے ساتھ لے گئ - کچھ دن بعد اچانک ماموں کو ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ چل بسے - مامی میری سب سے بڑی دشمن بن گئ وہ مجھے اذیت دینے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیتی تھی - بولتے بولتے اس کی آواز میں نمی گھلنے لگی مگر وہ پھر بھی بولتی رہی اور وہ جو بلا کا کم گو مگر اچھا سامع تھا - اسے بہت توجہ سے سن رہا تھا - زندگی میں پہلی بار کوئی اسے توجہ سے سن رہا تھا اس کے بارے میں جاننا چاہ رہا تھا اس لیے وہ بنا رکے سب کہتی جا رہی تھی - آخر نو سال کی ہوئی تو نانو نے مامی کے رویے سے تنگ آ کر اور ماں کی بیماری کی وجہ سے مجھے واپس بھیج دیا کہ جاؤ ماں کی دیکھ بھال کرو اور اس کے دل میں جگہ بنانے کی کوشش کرو - میں نانو سے پوچھنا چاہتی تھی کیا ماؤں کے دلوں میں بھی جگہ بنانی پڑتی ہے مگر بہت سے سوالوں کی طرح یہ سوال بھی دل میں دفن ہو گیا میں بہت کم ہمت تھی کسی سے سوال کرنے کی جرات ہی نہیں تھی - اس کی آنکھوں سے آنسو گرنے لگے -

                       ****

               میں واپس آئی تو ماں نے مجھے اپنے قریب آنے سے بھی منع کر دیا کہ وہ میری منحوسیت کی وجہ سے کوئی اور نقصان برداشت نہیں کر سکتی تھی - بس میرا کام دور رہ کر اس کو کپڑے کھانا اور دوائیاں دینا تھا اور وہ میں بہت  اچھے سے کرتی تھی مگر وہ پھر بھی مجھ سے خوش نہیں ہوتی تھی - وہ ہر وقت مجھے باپ کی قاتل ہونے کا طعنہ دیتی - مجھے آہستہ آہستہ احساس ہوا کہ ماں کو پیسے اکٹھے کرنے کا جنون ہے - اس نے برے وقت کے لیے بہت سے پیسے جمع کر رکھے تھے نہ جانے وہ کونسے برے وقت کا انتظار کر رہی تھی جب کہ اس کی چھوٹی سی بیماری  علاج نہ کروانے کی وجہ سے ناسور بنتی جا رہی تھی - ماں کے جنون کو دیکھتے ہوئے مجھے بھی پیسے کمانے کا شوق ہوا کہ اب میری زندگی کا مقصد بس ماں کے دل میں جگہ بنانا تھا - دس سال کی عمر سے میں نے کمانا شروع کر دیا ہر چھوٹے سے چھوٹا اور گندے سے گندا کام کیا - کام سے واپسی پر گلی میں بچوں کو کھیلتا دیکھتی تو بہت دل کرتا کہ میں بھی ان کے ساتھ کھیلوں مگر وہ مجھے اپنے ساتھ شامل ہی نہیں کرتے تھے کہ میں منحوس تھی - اس نے غیر محسوس انداز میں اپنے گال پر بہتے آنسو صاف کیے دن بھر کام کے ساتھ ان بچوں کو آدھا گھنٹہ اوٹ سے کھیلتے ہوئے دیکھتے رہنا بھی میرے ضروری کاموں میں شامل تھا - واپس آ کر سارے پیسے کھانے اور دوائیوں کی طرح سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیتی اور میرے جانے کے بعد ماں وہ پیسے الماری میں سنبھال کر رکھ دیتی اور اب اتنے برس گزر جانے کے بعد بھی میری یہی روٹین ہے - وہ خاموش ہو گئ اسے لگا شاید وہ اس سے ہمدردی کا اظہار کرے گا یا شاید نفرت کا مگر وہ کچھ بولے بنا اٹھ کھڑا ہوا کچھ پل اسے دیکھتا رہا اور پھر آہستگی سے بولا میں اب بھی اپنی بات پر قائم ہوں اور بہت جلد میں اپنی یہ بات ثابت کروں گا پھر وہ وہاں سے چلا گیا اور وہ وہیں بیٹھی اسے جاتا دیکھتی رہی -

                      ****

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔

Ek  haseen khawab episode 3 written by Aqsa Siddique 

It is a story of justice, fighting against the truth, life's uncertain ups and downs, hurting someone, changing relationships, love, realizing an unseen dream and the trials of its suffering. Those who patiently endure trials and tribulations always have beautiful results

Tags

Urdu novels , novels , Urdu romantic novels , famous novels , famous urdu novels , novels in urdu , novels in urdu pdf, urdu novels free download, urdu novels list , classic urdu material, wattpad novels, funny novels in urdu pdf, fantasy novels, urdu literature books, urdu literature books free download, best urdu literature books, urdu books library, urdu books, urdu novels platform, sad urdu novels list , suspense urdu novels list , suspense based urdu novels, detective novels in urdu pdf free download ,  mystery novels pdf free download, love romance novels pdf, action adventure urdu novels , Urdu Short stories, love Urdu stories , Urdu story love 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے